"Consumer's rights"

کئی برانڈز کی چیزوں کی قیمتیں کچھ یوں ہوا کرتی ہیں 999، 1999، 2999 وغیرہ ۔ خیر یہ تو ایک تکنیک ہے ہمارے ذہنوں سے کھیلنے کی کہ اس ایک روپے کی وجہ سے ہمیں قیمت کم محسوس ہوتی ہے ۔ لیکن یہ ایک روپیہ شاید ہی کبھی واپس کیا گیا ہو ۔ معمولی رقم ہے ایک روپیہ ، مانگنا اچھا بھی نہیں لگتا  
ا_ "Gourment " پہ چلے جائیں 5،7 روپے بچتے ہیں آپ کے ، آپکو candies بلکل نہیں خریدنی لیکن آپ کے ہاتھ میں ان پیسوں کی ادائیگی کی بجائے انکی اپنی بنائی ہوئی ا.candies پکڑا دی جائیں گی اور آپ چپ چاپ باہر آ جائیں گے کہ اب اس بات پہ کیا بحث کرنی ۔ 
یونیورسٹی کے کیفے ٹیریا میں سبزی اور دال کی پلیٹ کی قیمت بمع دو روٹیاں 45 روپے ہے ، اب سکہ تو روز ہی پاس نہیں ہوتا نا ہمارے نا انکے پاس، اس لئے قیمت 45 ہو کے بھی 50 ہی ہے ۔
کچھ اور کوئی کھائے یا نا کھائے لیکن کولڈ ڈرنک تو پینی ہے نا ۔ اسکی قیمت چاہے 15 روپے رہی ہو یا 17، وصول تو 20 ہی کی جاتی رہی ۔ 25 کی ہوئی تو 30 وصول کی جانے لگی۔ (اب تو پتا نہیں کتنے کی ہو گئی ہو گی )
داتا دربار چلے جائیں سپیکر پہ بار بار اعلان ہو رہا ہے "جوتا پاپوش کی اجرت 10 روپے فی جوتا ہے ، زیادہ طلب کرنے کی صورت میں ان نمبرز پہ رابطہ کریں " لیکن اس واضح اعلان کے باوجود جب وہ ہم سے فی جوتا 20 روپے طلب کرتا ہے تو معمولی بحث کے بعد ان کے ہاتھ میں پیسے پکڑا دیتے ہیں کہ اب ان کے منہ کون لگے ۔
عید ، شب برات وغیرہ کی چھٹیوں میں گھر جانا ہے اب ان دنوں کرائے تو بڑھنے ہی ہیں تو کوئی بات نہیں ، 500 کی بجائے 700 میں بھی گھر پہنچتے ہیں تو ۔ 
گورنمنٹ نے اس بار کرایا بڑھانے پہ پابندی لگا دی ہے تو اب آپکو گاڑی لاہور سے ملتان کے روٹ کی ملے گی ، راستے میں کہیں اترنا ہے تو اتر جایے گا لیکن کرایا لاہور تک ہی وصول کیا جاۓ گا ۔ اور کیا کریں ہم بیچارے بھی ، ہماری تو مجبوری ہوئی نا ۔
ہمارے پاس شاید حرام کا پیسا ہے یا پھر ایک ادھ روپے کے پیچھے بحث کرنا ہماری اونچی ناک پہ گراں گزرتا ہے اسلئے ہمیں کوئی فکر ہی نہیں۔ یہ جو 5،5 کر کے روز ضائع کرتے ہیں نا اسکا کوئی اور بہتر مصرف بھی ہو سکتا ہے ۔ کسی فقیر کی جھولی میں ڈال دیجیے گا ، کسی مسجد میں چندہ دے دیجیے گا ، کسی بھوکے کو کھانا کھلا دیجیے گا ۔ لیکن یقین کیجیے جنکو بخش کر آتے ہیں نا وہ بلکل بھی deserving نہیں ہیں ۔ 
اور ہاں ایک روپیہ واپس مانگتے ہوئے بھی شرم کس بات کی اگر واقعی آپکی حق ہلال کی کمائی کا ہے تو ۔ اور اگر نہیں ہے تو بےشک جانے دیجیے 
Copied from facebook

0 comments:

Post a Comment

 
Top