آج سارا دن میں نے سوچا کہ ایسا کیا کیا جائے کہ ہم پاکستان میں مطمئن زندگی گزار سکیں۔ آج میرے پاس ایک زبردست حل ہے جس کو میں آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ آج سارا دن میں سوشل میڈیا پر سیاستدانوں کے انتخابی نعرے دیکھ رہا تھا اور ان ورکرز کو بھی جو ایک دوسرے کا منہ نوچ ڈالتے ہیں، لیکن اپنے نظریے اور سوچ کو بدلنے کی بالکل کوشش نہیں کرتے۔ جتنی پارٹیاں ہیں وہ تمام انتخابات کے وقت پاکستان کو بدلنے کی قسمیں کھا کھا کر نہیں تھکتیں۔ کوئی روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاتا ہے تو کوئی مذہب کا سہارا لے کر معصوم عوام کو ورغلا رہا ہے۔ کوئی قومیت کا لبادہ اوڑھ کر گلے خراب کر رہا ہے اور کوئی تبدیلی کا نعرہ لیکر انتخابی دنگل میں اتر رہا ہے۔ سب کا ایک ہی دعوی ہوتا ہے پاکستان کو دنیا کی تمام اقوام سے ترقی کے دوڑ میں آگے لے جانا۔ تاریخ کو پڑھیں نا، آپ کو لگ پتہ جائے گا کہ یہاں کسی نے کالاباغ ڈیم پر سیاست کا جنازہ نکال دیا تو کسی نے صوبوں کے حقوق پر۔ کسی نے کرپشن کے خلاف تحریک شروع کی تو آخر میں پتہ چلا کہ دنیا کی کرپٹ ٹیم یہی تھی جس نے کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ میں ان نعروں کو دیکھ رہا تھا تو میرے ذہن میں ایک سوال آیا جس نے مجھے کافی پریشان کیا۔

"اگر یہ سب لوگ پاکستان کو حقیقیت ہی میں بدلنا چاہتے ہیں تو ستر سال گزرنے کے بعد بھی ہم کیوں نفرتوں کے بیچ پھنسے ہوئے ہیں؟ کیوں ہم ایک دوسرے کو صرف ایک لمحے کے لیے برداشت ہی نہیں کر پا رہے؟ کیوں پاکستان دن بہ دن مسائل میں گرتا چلا جارہا ہے؟ کیوں ہم جیسے نوجوان محفلوں میں بیٹھ کر یورپ کے کسی خوب صورت مقام کا تصور کرکے آہ بھرتے ہیں۔ کیا ایسا تو نہیں کہ یہ لوگ صرف اپنے لیے ہی یہ ساری جنگ لڑ رہے ہیں۔ کیا ایسا تو نہیں کہ صرف ان کے فائدے کے لیے ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ دست گریباں ہیں؟''

"دیکھو میں ڈر رہا ہوں کیونکہ یہ لوگ صرف اپنے فائدے کا کھیل کھیل رہے ہیں اور ہمارے نقصان کا ان کو بالکل احساس ہی نہیں ہورہا۔"

پاکستان کے خلاف پاکستان میں لوگ بھونک رہے ہیں، کوئی ان کو کچھ نہیں کہہ رہا۔ یہاں لوگ بھوک اور غربت سے اپنے گردے تک بیچ ڈالتے ہیں لیکن دلاسہ دینے کوئی نہیں آتا۔ کیسے ٹھیک ہوگا یہ سب کچھ ؟ مجھے ان خالی الفاظ سے کوئی دلاسہ نہیں ملتا۔ میں اس ملک کا وہ نوجوان ہوں جو روز خوار ہوتا رہتا ہے، کبھی ہسپتالوں میں، کبھی تھانوں میں، کبھی سڑکوں پر، کبھی مہنگائی کے طوفانوں میں، کبھی بے روزگاری میں اور کھبی اس ملک کے ان چھپے دشمنوں کی وجہ سے، جو رہتے تو اس ملک میں ہیں لیکن دل ان کے دشمنوں کے لیے دھڑکتے ہیں۔ یہ سب کچھ کیسے ٹھیک ہوگا؟ ہم سب تو نوجوان ہیں اور ملکوں کی تقدیر تو ہم جیسے لوگ ہی بدلتے ہیں، لیکن ہم تو سارا دن سوشل میڈیا کی خرافات میں ڈوبے رہتے ہیں۔ کیسے ٹھیک ہوگا سب کچھ؟ جو اس ملک کو خراب کرنے کے در پر ہیں ہم تو ان کے جلسوں میں ان پر جان نچھاور کرنے کرنے کی ضد کر رہے ہیں۔ کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوگا، بس اللہ رحم کرے۔ ہم اگر اس ملک کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں سیاستدانوں کے دھوکوں سے نکلنا ہوگا اور ان کو ان کے سامنے ہی یہ احساس دلانا ہوگا کہ پاکستان میں اگر رہنا چاہتے ہو تو پاکستان کی خاطر جینا مرنا ہوگا، ورنہ جاؤ وہاں جہاں تمہاری غلیظ سیاست چل سکتی ہو۔ ہم جب تک ان دھوکے بھرے نعروں سے باہر نہیں نکلیں گے ایسے ہی خوار ہوتے رہیں گے۔"

دعا مانگو کہ اللہ پاکستان کو دغا بازوں، حرام خوروں اور دشمنوں کی چالوں سے امان میں رکھے۔"
 مجھے میرا پاکستان مل جائے۔ ایسا پاکستان جہاں ان شاءاللہ آج کے بعد میری طرف سے کسی دھوکے باز کو پاکستان کے خلاف کوئی موقع نہیں ملے گا۔

0 comments:

Post a Comment

 
Top